کوئٹہ ( اے بی این نیوز ) والد کے جنازے میں شرکت کیلئے آنے والے دو سگے بھائیوں کے اپنے جنازے اٹھ گئے۔ بلوچستان میں شہید مسافروں میں دنیاپور کے عثمان طور اور جابر طور بھی شامل ۔ دونوں بدقسمت بھائی روزگار کے سلسلے میں طویل عرصے سے کوئٹہ میں مقیم تھے ۔ اغوا ءکی اطلاع ملتے ہی گھر پر کہرام مچ گیا ۔ بڑے بھائی صابر طور کا کہنا تھا کہ ہمارے گھر پر قیامت ٹوٹ پڑی ہے۔ دونوں بھاےئی والد کے جنازے میں جا رہے تھے کہ ان کو ہی شہید کر دیا گیا اور ان کے اپنے ہی جنازے اٹھ گئے۔
شہید ہونے والوں میں دو بھائی عثمان اور جابر بھی شامل ہیں جو اپنے والد کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے اپنے اہل خانہ کے ساتھ پنجاب واپس آرہے تھے تاہم سفاک دہشت گردوں نے ان کی میتیں بھی ان کے لواحقین کے پاس بھیج دیں۔والد کے جنازے میں شرکت کے لیے آنے والے دو بھائیوں کو بھی فتنہ الہند کے دہشت گردوں نے نشانہ بنایا۔
شہید کے بھائی صابر نے سوشل میڈیا پر جذباتی بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے والد گزشتہ روز انتقال کر گئے تھے۔ عثمان اور جابر بھائی اپنے اہل خانہ کے ساتھ اس میں شرکت کے لیے آ رہے تھے لیکن اب ہمیں ایک کے بجائے تین جنازے اٹھانے ہوں گے۔ ہمارے والد کی میت وہیں تھی، جن کی تدفین آج ہونی تھی، اب بلوچستان سے مزید دو جنازے آرہے ہیں، وہ جنازے جو کبھی ان بھائیوں کے منتظر تھے جو اپنی محبت کے ساتھ زندہ واپس لوٹے تھے۔شہید بھائیوں کی نماز جنازہ آج شام 6 بجے ادا کی جائے گی۔ یاد رہے کہ گزشتہ رات شناخت کے بعد شہید ہونے والے مسافروں کی میتیں مسافر بسوں سے اتار کر آبائی علاقوں کو روانہ کی گئیں، جہاں انہیں مقامی قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
کمشنر ڈی جی خان اشفاق احمد کے مطابق 9 جاں بحق افراد کی میتیں بلوچستان پنجاب بارڈر پر موصول ہوئیں، لاشیں پولیٹیکل اسسٹنٹ اسد چانڈیہ نے سرحدی علاقے باواٹا پر وصول کیں، جس کے بعد میتیں آبائی علاقوں کو روانہ کردی گئیں۔ انتظامیہ کے مطابق جاں بحق ہونے والے تمام نو مسافروں کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے تھا۔ مسافروں میں دو بھائی بھی شامل تھے۔ شہداء کی میتیں ڈیرہ غازی خان منتقل کر دی گئیں۔ انتظامیہ کے ذرائع نے بتایا کہ تمام مسافروں کی لاشیں ڈیرہ غازی خان بارڈر ملٹری پولیس کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ جاں بحق مسافروں کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے تھا۔ محمد عرفان کا تعلق ڈی جی خان، صابر کا گوجرانوالہ، محمد آصف کا مظفر گڑھ اور غلام سعید کا تعلق خانیوال سے تھا۔ اس کے علاوہ محمد جنید کا تعلق لاہور، محمد بلال کا اٹک اور بلاول کا گجرات سے تھا۔