لاہور(ویب ڈیسک) پنجاب میں گندم کی قیمتیں ایک بار پھر بے قابو ہونے لگیں۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق گندم کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں اور ان میں مزید اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ پنجاب میں گندم کی فی من قیمت 2200 روپےسے بڑھ کر 2800 ہو گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق 20کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 100 روپے اضافہ کر دیا گیا ہے۔
گندم کی قیمت بڑھنے پر نان بائی مالکان نے بھی روٹی کی قیمت میں 2 روپے اضافے کا عندیہ دے دیا ہے جس کے بعد روٹی کی قیمت 14 روپے سےبڑھا کر 16 روپے کئے جانے کا امکان ہے۔
نان بائی مالکان کا موقف ہے کہ پنجاب کے بعض شہروں میں فی من گندم 3ہزار روپے ہو گئی ہے۔
مہنگی کھاد کی پیداوار ہونے سے کسانوں پر 7 ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ پڑا۔ یہ کس وجہ سے ہوا، آڈٹ حکام نے اپنی دستاویزات میں اس کا انکشاف کر دیا ہے۔
مہنگی کھاد کی پیداوار کی وجہ گیس کی مقررہ قیمتوں پر عملدرآمد نہ ہونا بتایا گیا ہے جس کی وجہ سے کسانوں پر سات ارب سے زائد کا بوجھ پڑا۔ 23-2024 میں فرٹیلائزر پلانٹس کو مقامی گیس 1050 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو پر دی گئی۔ گیس کے یہ نرخ ای سی سی اور اوگرا سے منظور شدہ نہیں تھے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ڈی جی گیس پٹرولیم نے اوگرا کے مقرر کردہ نرخوں سے کئی گنا زیادہ ریٹ مقرر کیا، جس کی وجہ سے 50 کلو یوریا کھاد کی بوری کی قیمت 837 روپے بڑھی اور اس کی قمیت 2440 روپے سے بڑھ کر 3277 روپے تک پہنچ گئی۔