بھارت(نیوز ڈیسک)بھارتی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والی نرس نمیشا پریا کو یمن میں ایک مقامی شہری کے قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی جا چکی ہے، اور اب انسانی حقوق کے کارکن سیموئل جیروم کے مطابق 16 جولائی کو ان کی پھانسی پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ جیل حکام نے باضابطہ طور پر نمیشا کو پھانسی کی تاریخ سے آگاہ کر دیا ہے۔
نمیشا پریا ”سیو نمیشا پریا ایکشن کونسل“ کی کوششوں کا مرکز رہی ہیں، جس نے یمنی حکام اور مقتول طلال عبدو مہدی کے اہلِ خانہ سے مذاکرات کیے۔ جیروم کے مطابق قانونی راستے ختم ہو چکے ہیں، اب صرف مقتول کے اہل خانہ کی معافی ہی واحد امید ہے۔ اگر وہ معاف کر دیتے ہیں تو خون بہا ادا کر کے نمیشا کی جان بچائی جا سکتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق مقتول کے اہل خانہ کو خون بہا کے طور پر دس لاکھ امریکی ڈالر (تقریباً 8.3 کروڑ بھارتی روپے) کی پیشکش کی گئی ہے، تاہم وہ اب تک اس پیشکش کو قبول کرنے پر آمادہ نہیں ہوئے۔
نمیشا کی والدہ پریما کماری 2024 سے یمن میں موجود ہیں اور مسلسل کوشش کر رہی ہیں کہ کسی طرح ان کی بیٹی کو معافی دلوا دی جائے۔ ایکشن کونسل کے رکن بابو جان کے مطابق خون بہا کی پیشکش تصدیق شدہ ہے، اور ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے کہ اہل خانہ معاف کر دیں۔
یمنی پراسیکیوشن کے ڈائریکٹر جنرل نے جیل حکام کو نمیشا کی پھانسی سے متعلق ہدایات دے دی ہیں۔