پاکستان برتری، بھارت خوفزدہ، اقلیت غیر محفوظ

تحریر۔طارق خان ترین

22 اپریل کو بھارت کی جانب سے خودساختہ حملے کے بعد جس میں 26 سیاح ہلاک ہوئے، ایک بار پھر وہی پرانا بھارتی ڈرامہ دہرایا گیا۔ ابھی لاشیں ٹھنڈی نہ ہوئی تھیں کہ دہلی نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام دھرا، گویا اُن کی سکیورٹی کی نااہلی کو چھپانے کا یہ بہترین بہانہ ہو۔ لیکن تاریخ گواہ ہے کہ بھارت اپنی ہر شکست کا ملبہ پاکستان پر ڈال کر خود کو مظلوم ظاہر کرنے کی ناکام کوشش کرتا رہا ہے، جیسے 27 فروری 2019 کو شاہینوں نے ان کے غرور کو راکھ کر دیا تھا، اور اب ایک بار پھر بھارت خود ساختہ جال میں پھنستا جا رہا تھا۔

پاکستان نے انتہائی ذمہ داری اور تدبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف حملے کی مذمت کی بلکہ آزاد بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش بھی کی۔ اس جرات مندانہ موقف نے دنیا کو ایک ذمہ دار ریاست کی تصویر دکھائی، جبکہ بھارت نے ہمیشہ کی طرح مکاری، جھوٹ اور میڈیا کے شور سے سچ کو دبانے کی ناکام کوشش کی۔ بھارتی حکمران، جو ہندوتوا کے نشے میں دھت ہیں، حقیقت سے نظریں چرا کر صرف انتقام کے بھڑکتے شعلوں میں جل رہے تھے۔

29 اپریل کی پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے وہ کر دکھایا جو بھارت کے میڈیا نے چھپانے کی پوری کوشش کی۔ انڈین آرمی کے ایک میجر اور پاکستان میں موجود دہشت گرد کے درمیان آڈیو لیکس نے بھارتی چہرہ پوری دنیا کے سامنے ننگا کر دیا۔ بلوچستان سے لاہور تک دہشت گردی کا منظم نیٹ ورک بھارت کی ریاستی دہشتگردی کا ناقابل تردید ثبوت بن کر ابھرا، جس نے عالمی برادری کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔

7 مئی کی رات بھارت نے اپنے تمام اخلاقی نقاب اتار پھینکے۔ پاکستان کے شہری علاقوں پر میزائل حملے کیے گئے، جن میں مسجد، مدارس، اور بے گناہ عورتیں اور بچے شہید ہوئے۔ لیکن پاک فضائیہ کی بروقت اور بے رحم جوابی کارروائی نے دشمن کے تین رافیل، ایک مگ، اور ایک ایس یو 30 کو دھول چٹا دی۔ نہ صرف فضائی محاذ پر بلکہ زمینی دفاع میں بھی دشمن کی چیک پوسٹیں تباہ کر کے لائن آف کنٹرول پر سفید پرچم لہرانے پر مجبور کیا۔

بھارت نے ہزیمت سے بچنے کے لیے اسرائیلی ساختہ خودکش ڈرونز کا استعمال کیا، مگر پاکستان کے ایئر ڈیفنس سسٹم نے اُنہیں بھی راکھ بنا دیا۔ بھارت نے سوچا تھا کہ ڈرونز کے ملبے سے وہ پاکستان کی دفاعی ٹیکنالوجی کا سراغ لگا لے گا، مگر اسے خبر نہیں تھی کہ یہاں وہ قوم ہے جو دشمن کی ہر چال کو سبق بنا دیتی ہے۔ بھارت کی ہر بزدلانہ کوشش نے اس کے زخموں میں نمک بھر دیا اور پاکستان کے عزم کو اور زیادہ تیز کر دیا۔

10 مئی کو بھارت نے دوبارہ میزائل حملوں کی حماقت کی، لیکن اس بار پاکستان نے فیصلہ کن وار کا آغاز کیا۔ “آپریشن بنیان مرصوص” کے تحت بھارت کے دس بڑے ائیربیسز کو نشانہ بنایا گیا۔ چند گھنٹوں میں مودی سرنڈر موڈ میں چلے گئے، اور واشنگٹن کی منت سماجت شروع ہو گئی۔ جو امریکہ کل تک کہہ رہا تھا کہ یہ ہماری جنگ نہیں، آج وہی امریکہ بھارت کو بچانے کے لیے میدان میں کود پڑا۔ مگر پاکستان نے بتا دیا کہ جب وقت آتا ہے تو ہم صرف باتیں نہیں کرتے، تاریخ رقم کرتے ہیں۔

بھارت مخمصوں میں مبتلا ہوکر نہ صرف خارجی محاذ پر شکست سے دوچار ہوا بلکہ اندرونی طور پر اوچے ہتھکنڈوں کا سہارا لیتے ہوئے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ سکھ برادری کو بھی اپنے نشانے پر رکھا۔ بھارت میں مودی سرکار کی متعصبانہ پالیسیوں نے نہ صرف مسلمانوں بلکہ سکھوں کو بھی ریاستی جبر کا نشانہ بنایا ہے، جس کا تازہ ثبوت کرتارپور راہداری کی بندش ہے۔ پاکستان کی طرف سے سکھوں کے لیے مذہبی آزادی اور سہولت کی فراہمی، خصوصاً کرتارپور راہداری کو جنگی حالات میں بھی کھلا رکھنا، مذہبی احترام کا مظہر ہے، پاکستان نے کبھی بھی عبادت گاہوں کو نشانہ نہیں بنایا اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی کارروائی کی۔ حتیٰ کہ جنگی حالات میں بھی پاکستان نے کرتارپور راہداری کو بند نہیں کیا۔ جب کہ بھارت نے اس راہداری کو بند کرکے سکھوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے۔ یہ اقدام دراصل سکھوں کو اپنے مذہب سے جُڑنے کی سزا دینے کی کوشش ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ بھارتی ریاست اقلیتوں کے ساتھ مسلسل امتیازی سلوک برت رہی ہے۔ سکھوں کے ساتھ ہونے والا یہ رویہ نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ بھارت کے داخلی تضادات کو بھی بے نقاب کرتا ہے، جہاں مودی سرکار کی ہندو انتہاپسندی پورے خطے کے لیے خطرہ بنتی جا رہی ہے۔

ہم نے شروع میں خبردار کیا تھا کہ یہ ایک فالس فلیگ آپریشن ہے، ہم نے دنیا کو بتایا کہ بھارت جنگ کی تیاری کر رہا ہے، ہم نے کہا کہ بھارتی میڈیا اپنی قوم سے جھوٹ بول رہا ہے، اور وقت نے ایک ایک بات کو سچ ثابت کیا۔ آج عالمی میڈیا پاکستان کے موقف کو تسلیم کر رہا ہے اور بھارت کے جھوٹوں کو بین الاقوامی عدالت میں چیلنج کیا جا رہا ہے۔ یہ محض ایک جنگ نہیں تھی، بلکہ ایک نظریاتی معرکہ تھا، جس میں حق نے باطل کو شکست دے کر سچ کی فتح کا علم بلند کیا۔

یہ جنگ صرف اسلحے اور ٹیکنالوجی کی نہیں تھی، یہ جنگ نظریات، ایمان، اور صداقت کی تھی۔ بھارت نے مدارس کو نشانہ بنایا، عورتوں اور بچوں کو مارا، اور مساجد کو منہدم کیا۔ یہ نہ صرف جغرافیائی خلاف ورزی تھی، بلکہ نظریاتی اور تہذیبی حملہ تھا۔ مگر جس رب نے بدر میں چند کو ہزاروں پر غالب کیا، اسی رب نے اس معرکے میں پاکستان کو فتح سے نوازا۔ پاکستان کوئی کمزور ریاست نہیں، بلکہ دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کا قلعہ ہے، چاہے وہ کشمیر ہوں یا فلسطین۔

ترکی، آذربائیجان، سعودی عرب، ایران، انڈونیشیا، قطر، اور کئی عالمی ریاستیں پاکستان کے ساتھ کھڑی ہو گئیں۔ یہ اتحاد صرف سفارتی نہیں، بلکہ نظریاتی اور برادرانہ بنیادوں پر استوار تھا۔ پاکستان نے ثابت کر دیا کہ وہ اکیلا نہیں، بلکہ مسلم امہ کا روح رواں ہے۔ اور دنیا نے یہ بھی دیکھ لیا کہ پاکستانی عوام، فوج، میڈیا، اور تمام سیاسی جماعتیں ایک نکاتی ایجنڈے پر متحد ہو گئیں — بھارت کی جارحیت کا منہ توڑ جواب۔

آج دنیا ایک نئے پاکستان کو دیکھ رہی ہے۔ وہ پاکستان جو دفاعی میدان میں خود کفیل ہے، جو عالمی سطح پر عزت پا رہا ہے، جس کی سیاسی قیادت، عسکری قیادت، اور عوام ایک پیج پر ہیں۔ کشمیر کا مسئلہ جو بھارت نے دفن کرنے کی کوشش کی، وہ آج اقوامِ متحدہ کے ایوانوں میں دوبارہ گونج رہا ہے۔ اور بھارت کا چہرہ، جو ترقی اور جمہوریت کے نقاب میں چھپا ہوا تھا، پوری دنیا میں بے نقاب ہو چکا ہے۔

الحمدللہ، پاکستان اب صرف ایک ملک نہیں، ایک نظریہ ہے، ایک حقیقت ہے، ایک ابھرتی ہوئی ایشیائی طاقت ہے۔ آج کا پاکستان وہ ہے جو دشمن کو اُس کی زبان میں جواب دینا جانتا ہے، جو امن کا علمبردار بھی ہے اور دفاع کا شیر بھی۔ یہ پاکستان نہ جھکتا ہے، نہ بکنے والا ہے، بلکہ وہ چٹان ہے جس سے ٹکرا کر بڑے بڑے فرعون پاش پاش ہو جاتے ہیں۔

پاکستان زندہ باد، کشمیر پائندہ باد، پاک فوج شادباد

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *