بھارت کی ریاست کرناٹکا کے ساحلی علاقے گوکارنہ میں ایک دور دراز غار میں اپنی 2 کم سن بیٹیوں کے ساتھ رہنے والی روسی خاتون نینا کوٹینا نے اپنی گرفتاری کے بعد ایک جذباتی پیغام میں کہا ہے کہ ’ہمیں کبھی کسی جانور نے نقصان نہیں پہنچایا، ہم صرف انسانوں سے ڈرتے تھے۔‘
نینا کوٹینا، جن کی عمر 40 سال ہے، اور ان کی دونوں بیٹیاں گزشتہ کئی برسوں سے فطرت کے قریب، انسانی معاشرے سے کٹ کر جنگل کے اندر ایک غار میں مقیم تھیں۔ پولیس کے مطابق خاتون کا ویزہ کئی برس پہلے ختم ہو چکا تھا اور دونوں بچیاں بھارت میں پیدا ہوئی تھیں۔
پولیس نے انہیں زمین کھسکنے اور زہریلے سانپوں کے خطرے کے پیش نظر غار سے نکال کر پہلے ایک آشرم اور پھر کاروار کے خواتین مرکز منتقل کیا۔ پولیس نے خاتون اور بچوں کی ملک بدری کی کارروائی بھی شروع کر دی ہے۔
’ہمیں آسمان، گھاس اور آبشار سے محروم کر دیا گیا‘
نینا نے اپنے ایک قریبی دوست اور پولیس افسر کو واٹس ایپ پر روسی زبان میں ایک جذباتی پیغام بھیجا جس میں انہوں نے لکھا:
’ہمیں ایک ایسی جگہ لا کر رکھا گیا ہے جہاں آسمان نہیں، گھاس نہیں، آبشار نہیں، صرف ایک سخت، سرد فرش ہے جس پر ہم اب سوتے ہیں — صرف ‘بارش اور سانپوں سے بچاؤ’ کے لیے۔ لیکن کئی برسوں پر محیط جنگل والی زندگی کے تجربے سے میں کہتی ہوں کہ کبھی کسی سانپ یا جانور نے ہمیں نقصان نہیں پہنچایا۔
انہوں نے مزید کہا،
’بارش قدرت کا تحفہ ہے۔ بارش میں جینا، آرام دہ جگہ پر، ایک نعمت ہے۔ مگر ایک بار پھر برائی کامیاب ہوگئی۔‘
’سانپ انسانوں کے گھروں میں زیادہ آتے ہیں‘
نینا نے انسانی معاشرے کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جن گھروں میں لوگ رہتے ہیں، وہاں بھی سانپ آ سکتے ہیں۔ بیت الخلاء، باورچی خانہ، یہاں تک کہ ٹوائلٹ باؤل تک میں۔
’ان کے خیال میں جنگل میں سانپ قطاریں بنا کر حملہ کرتے ہیں۔ نو مہینے میں ہم نے صرف 4 سانپ دیکھے، وہ بھی سانپوں کے موسم میں۔‘
’یہ لوگ خوف اور لاعلمی کی بنیاد پر فیصلے کرتے ہیں۔ انہیں حقیقی تجربہ یا علم نہیں، بس افواہوں اور بچگانہ کہانیوں پر یقین ہے۔‘
پولیس کا بیان: نینا معاشرے سے بدظن مگر روحانی طور پر مضبوط ہے
ایس پی ناراینا ایم کے مطابق نینا کوٹینا انسانی معاشرے سے بدظن ہیں لیکن ان کی شخصیت میں روحانیت، محبت اور خود داری واضح ہے۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق نینا اکتوبر 2016 میں بزنس ویزے پر گوا پہنچی تھیں، جو اپریل 2017 میں ختم ہو گیا۔ بعد ازاں انہیں اپریل 2018 میں خروج کا اجازت نامہ ملا، مگر وہ نیپال کے ذریعے دوبارہ بھارت میں داخل ہو گئیں۔
قانونی پیچیدگیاں اور مالی رکاوٹیں
قانونی ماہرین کے مطابق نینا اور ان کی بیٹیوں کی ملک بدری ایک پیچیدہ اور مہنگا عمل ہو گا، کیونکہ نہ بھارت اور نہ ہی روس کی حکومت ان کے سفر یا اخراجات کی ذمہ داری لینے کے امکانات رکھتی ہیں۔
فی الحال ماں اور بیٹیاں خواتین مرکز میں محفوظ ہیں، مگر نینا کا ماننا ہے کہ ان کی آزاد، فطری زندگی کو زبردستی چھین لیا گیا ہے — اور انسانی مداخلت نے ایک بار پھر فطرت سے ہم آہنگ زندگی کو شکست دے دی ہے۔