وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ جن 27 یوٹیوب چینلز کو بین کیا جارہا ہے، ان کے خلاف کریمنل کارروائی ہوگی۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں ایک قانون ہے۔ اس قانون کی پاسداری ہونی چاہیے۔ پوری دنیا میں سائبر کرائمز، سائبر سیکیورٹی اور سائبر کے باقی معاملات کے بارے میں قوانین موجود ہیں۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ کسی نے ہاتھ میں موبائل اٹھایا، اور کسی کے قتل کا فتویٰ دیدے، کسی کے سر کی قیمت لگا دے، کسی کے بارے میں مذہبی بنیاد پر ایسی بات کہہ دے کہ اس کی جان کو خطرہ لاحق ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ انتشار پیدا کرنے کے لیے موبائل اور سوشل میڈیا استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ پوری دنیا میں اس کو ریگولیٹ کرنے کے قوانین موجود ہیں۔ پاکستان میں بھی ہیں۔ جو شخص ان قوانین کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اپنے وی لاگز کرتا ہے، سوشل میڈیا اکاؤنٹس چلاتا ہے، اسے مکمل اجازت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں طلال چوہدری نے کہا کہ جن افراد کی یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد ہوئی ہے، ان میں زیادہ تر بھگوڑے ہیں۔ وہ سوشل میڈیا سے پیسے کمانے کے لیے سنسنی پھیلاتے تھے، اس طرح اپنی ریٹنگ بڑھاتے تھے، پیسے کماتے ہیں اور یہاں افراتفری پھیلاتے ہیں۔ ان کے خلاف کریمنل کارروائی ہوگی۔