پروڈکشن ہاؤسز سے ہربار پیسے مانگنے پڑتے ہیں جیسے ہم بھکاری ہوں، مہرین جبار کا کڑوا سچ

پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی مایہ ناز ہدایتکارہ اور پروڈیوسر مہرین جبار نے پاکستانی ٹی وی انڈسٹری میں ادائیگیوں میں تاخیر، غیر پیشہ ورانہ رویوں اور عملے کے استحصال پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اداکاروں سے لے کر اسپاٹ بوائے تک سب کو اپنی محنت کی کمائی کے لیے بھکاریوں کی طرح پیچھے بھاگنا پڑتا ہے۔

ویب چینل ڈرامہ پاکستانی کو دیے گئے انٹرویو میں مہرین جبار نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں ڈرامہ انڈسٹری کو بڑی کامیابی اور وسیع ناظرین حاصل ہیں، لیکن پس پردہ حالات نہایت افسوسناک ہیں۔ یہاں سب کچھ سمجھوتے پر چلتا ہے اور پروفیشنلزم کا فقدان ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا جیسے ممالک میں بھی مسائل ہوتے ہیں لیکن کم از کم وہاں ادائیگی کا نظام باقاعدہ ہوتا ہے۔ پاکستان میں ہر چینل اور پروڈکشن ہاؤس میں کچھ نہ کچھ بہتر ہو سکتا ہے، لیکن عمومی روایت یہی ہے کہ ہمیں ہر بار پیسے مانگنے پڑتے ہیں جیسے ہم بھکاری ہوں۔

مہرین نے واضح کیا کہ یہ مسئلہ صرف اداکاروں تک محدود نہیں بلکہ پوری ٹیم متاثر ہوتی ہے، اسپٹ بوائے، لائٹ مین، ڈائریکٹر، سبھی ایک ہی کشتی میں ہیں۔ یہاں کوئی نظام نہیں، کوئی یونین نہیں جو حق کے لیے آواز بلند کرے۔ مہرین جبار نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تجربے میں سب سے زیادہ نقصان لائٹ مین اور ٹیکنیکل عملے کو ہوتا ہے جنہیں کم اجرت میں زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔ یہی لوگ سب سے زیادہ محنت کرتے ہیں اور سب سے زیادہ نظرانداز ہوتے ہیں۔

مہرین جبار، جو متعدد پاکستانی اور بین الاقوامی منصوبوں پر کام کر چکی ہیں، کہتی ہیں کہ پاکستان میں کام کرنا اکثر مایوسی کا باعث بنتا ہے۔ اگر کوئی برانڈ شامل نہ ہو یا سیریز مختصر نہ ہو تو کام کا تجربہ پیچیدہ اور تکلیف دہ ہو جاتا ہے۔

انہوں نے افسوس سے کہا کہ میں 30 سال سے اس انڈسٹری میں کام کر رہی ہوں، اور آج بھی وہی مسائل موجود ہیں جو آغاز میں تھے بلکہ اب حالات اور بھی بدتر ہو چکے ہیں۔
مہرین جبار کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ڈرامہ انڈسٹری چونکہ فلم اور موسیقی کے زوال کے بعد سب سے نمایاں شعبہ ہے، اس لیے اسے خود کو سنجیدگی سے لینا ہوگا اور پس پردہ کام کرنے والے محنت کشوں کو تحفظ دینا ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *