بی بی سی اور سی این این کی وارداتیں۔۔۔!

طارق خان ترین

گوادر ایئرپورٹ کی تکمیل نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کے لیے ایک سنگ میل ہے۔ یہ ایئرپورٹ جنوبی ایشیا کے سب سے بڑے اور جدید ترین ہوائی اڈوں میں شمار ہوگا، جو بڑے تجارتی اور مسافر بردار طیاروں کی میزبانی کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ گوادر کی بندرگاہ کے ساتھ اس کی موجودگی اسے ایک منفرد مقام عطا کرتی ہے، قارئین کرام یہ و ترقی ہے جو نا تو ہمارے ہمسایہ ممالک سے برداشت ہورہی ہے اور نا ہی مغرب سے۔ مغربی میڈیا، بشمول بی بی سی اور سی این این، مسلسل گوادر اور چائنا-پاکستان اکنامک کاریڈور کو ناکام ظاہر کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے ترقیاتی منصوبوں کے خلاف ایک منظم مہم جاری ہے جس کا مقصد گوادر کی ترقی پر شکوک و شبہات پیدا کرنا اور عوام میں مایوسی پھیلانا ہے۔ تاہم، حقائق اس جھوٹے بیانیے کی نفی کرتے ہیں اور گوادر کی تیز تر ترقی کو ثابت کرتے ہیں۔

بین الاقوامی پروپیگنڈے کے برعکس، نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ اپنی پروازوں کے کامیاب آپریشن کے ساتھ نہ صرف فعال ہے بلکہ مستقل ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ صحافی اقرار الحسن سمیت متعدد تحقیقاتی رپورٹس اس بات کی تصدیق کر چکی ہیں کہ گوادر میں ہوائی اور بحری نقل و حمل میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ 20 جنوری 2025 سے 26 فروری 2025 تک 42 پروازیں گوادر ایئرپورٹ سے آپریٹ ہو چکی ہیں، جو اس شہر کو کراچی اور مسقط سے جوڑ رہی ہیں۔

مغربی میڈیا کے الزامات کے برعکس، گوادر ایک عالمی تجارتی حب کے طور پر ابھر رہا ہے۔ حالیہ مہینوں میں، کراچی اور مسقط کے لیے باقاعدہ پروازوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، جو تجارتی و سیاحتی سرگرمیوں میں اضافے کا واضح ثبوت ہے۔ گوادر سے کراچی 14 پروازوں کے ذریعے 542 مسافروں نے سفر کیا۔ گوادر سے مسقط: 7 پروازیں، 299 مسافر۔ کراچی سے گوادر: 14 پروازیں، 493 مسافر۔ مسقط سے گوادر: 7 پروازیں، 203 مسافروں سفر کیا۔ اس طرح کل 42 پروازوں کے ذریعے کل 1,537 مسافروں نے گوادر ایئرپورٹ کے ذریعے سفر کیا، جو شہر کی ترقی اور بڑھتی ہوئی اقتصادی سرگرمیوں کا مظہر ہے۔

مغربی میڈیا کی پرانی روش رہی ہے کہ وہ ترقی پذیر ممالک، خاص طور پر مسلم ممالک، کے خلاف منفی بیانیہ پروان چڑھاتا ہے۔ گوادر کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے کا مقصد چین اور پاکستان کے تعلقات کو نقصان پہنچانا اور CPEC کی افادیت پر سوالیہ نشان کھڑا کرنا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ گوادر نہ صرف ترقی کر رہا ہے بلکہ پاکستان کی معیشت میں ایک نئے تجارتی مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے۔

سی پیک پاکستان کا معاشی انقلاب ہے، جو نہ صرف توانائی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے بلکہ گوادر کو عالمی منڈی سے جوڑنے میں بھی بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ سی پیک کے تحت گوادر میں صنعتی زون، بجلی کے منصوبے، اور جدید بندرگاہی سہولیات تیزی سے مکمل ہو رہی ہیں، جو مستقبل قریب میں پاکستان کے لیے بے پناہ معاشی فوائد کا سبب بنیں گی۔ بین الاقوامی طاقتیں پاکستان کے اقتصادی استحکام اور ترقی کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں۔ گوادر کی ترقی کو دہشتگردی، منفی بیانیے، اور جعلی خبروں کے ذریعے روکنے کی کوششیں جاری ہیں، مگر پاک فوج، مقامی حکومت، اور عوام کے مضبوط عزم کے باعث یہ تمام سازشیں ناکام ہو رہی ہیں۔ گوادر کے شہری اب ترقی کا حصہ بن رہے ہیں، اور علاقے میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔

پاکستان آرمی ہمیشہ قومی ترقی کے منصوبوں کے تحفظ میں صف اول میں رہی ہے۔ دہشتگردوں اور علیحدگی پسند عناصر کے خلاف کامیاب کارروائیوں کے ذریعے پاک فوج نے گوادر اور بلوچستان میں امن کو یقینی بنایا ہے۔ سی پیک کے منصوبے اور گوادر کی ترقی ریاستی اداروں کی انتھک محنت کا ثبوت ہیں، جو پاکستان کے دشمنوں کو ایک واضح پیغام دے رہے ہیں کہ پاکستان ترقی کے راستے پر آگے بڑھ چکا ہے، اور کوئی بھی پروپیگنڈا اس حقیقت کو بدل نہیں سکتا۔ گوادر کی ترقی مغربی میڈیا کی جھوٹے بیانیے کے منہ پر ایک طمانچہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ گوادر آج عالمی سرمایہ کاروں کے لیے ایک پرکشش مقام بن چکا ہے، اور مستقبل میں یہ خطے کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرے گا۔ پاکستان آرمی، حکومت، اور عوام کی مشترکہ کاوشوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی دباؤ اور منفی پروپیگنڈے کے باوجود ترقی کی راہ پر گامزن رہے گا۔ زمینی حقیقت یہ ہے کہ گوادر ایئرپورٹ مکمل ہو چکا ہے، اور اس کا عملی آغاز ان تمام پروپیگنڈوں کو غلط ثابت کر رہا ہے جنہیں بی بی سی، سی این این اور اس کے حواریوں کی جانب سے پھیلایا جارہا ہے۔ اس ترقیاتی منصوبے کو مزید مستحکم بنانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت غلط معلومات پھیلانے پر بی بی سی اور سی این این کے علاوہ وہ تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جو اس جرم میں مجرم ہے کو مکمل طور پر بین کرے، یا پھر کم سے کم انہیں جواب دہی نوٹسز دینے چاہئیں۔ بحرحال گوادر ایئرپورٹ کا بن جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان ترقی کی راہ پر آگے بڑھ رہا ہے۔ یہ صرف ایک ہوائی اڈہ نہیں بلکہ ایک نئے دور کی شروعات ہے، جہاں پاکستان عالمی تجارتی نیٹ ورک میں ایک کلیدی کردار ادا کرے گا۔ اب وقت آ چکا ہے کہ اس حقیقت کو تسلیم کیا جائے کہ گوادر ایئرپورٹ “بنے گا نہیں، بن چکا ہے” اور اس کے ثمرات پورے ملک کو حاصل ہوں گے۔ یہ ترقی، خوشحالی، اور استحکام کی نئی راہ ہے جو پاکستان کے مستقبل کو مزید روشن بنا سکتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *