پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمنٹرینز کا قافلہ ہفتے کے روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپورکی قیادت میں لاہور کی جانب روانہ ہوگیا۔
اس قافلے میں صوبائی صدر جنید اکبر، اسپیکر بابر سلیم سواتی، خیبر پختونخوا کابینہ کے وزراء، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سمیت بڑی تعداد میں پارٹی رہنما شامل ہیں۔
روانگی سے قبل وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے مختصر خطاب کرتے ہوئے تمام اراکین اسمبلی اور دیگر شرکاء کو ہدایت کی کہ وہ مسلسل رابطے میں رہیں اور وقت کی سختی سے پابندی کریں۔
انہوں نے بتایا کہ قافلے کے دوران رابطوں کے لیے خصوصی کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی ہیں، جبکہ وقتاً فوقتاً مزید ہدایات بھی جاری کی جائیں گی۔
گنڈاپور نے واضح کیا کہ یہ قافلہ نہ صرف پنجاب اسمبلی سے نکالے گئے نمائندوں سے اظہارِ یکجہتی کا پیغام لے کر روانہ ہوا ہے بلکہ جمہوری اقدار اور آئینی حقوق کے تحفظ کی علامت بھی ہے۔
گرفتاریاں ممکن نہیں، صرف پارلیمنٹیرینز جا رہے ہیں، بیرسٹر گوہر
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے اسلام آباد میں خیبرپختونخوا ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قافلے میں شامل تمام افراد منتخب پارلیمنٹیرینز ہیں اور کسی قسم کی گرفتاری کی گنجائش نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہونے والا، ہمارا پنجاب والوں سے رابطہ ہے، وہ بھی پارلیمنٹیرینز ہیں، ہم آئینی دائرے میں رہتے ہوئے گفتگو کریں گے۔
لاہور جنگ کرنے نہیں جا رہے، سلمان اکرم راجہ
اس حوالے سے تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ لاہور جنگ کرنے نہیں جا رہے۔ سارے پاکستان کو کہتا ہوں آرٹیکل 15 پڑھیں آرٹیکل 15 ہمیں پاکستان کی سڑکوں پر آزادانہ گھومنے کی اجازت دیتا ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق اس دورے کا مقصد نہ صرف اظہارِ یکجہتی ہے بلکہ سیاسی تحریک کو ایک نئے مرحلے میں داخل کرنا بھی ہے۔
اجلاس، رہائش اور عبادات کا شیڈول بھی طے
پی ٹی آئی رہنما عامر ڈوگر نے کہا کہ قافلہ جہلم کے قریب نمازِ ظہر ادا کرے گا، جبکہ رات کو پارٹی قیادت لاہور میں قیام کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے وفد کی رہائش کا مکمل انتظام کرلیا گیا ہے۔
قوم اب جاگ چکی ہے، فیصل جاوید
دوسری جانب سینیٹر فیصل جاوید خان نے اس موقع پر کہا کہ قوم اب جاگ چکی ہے، ظلم اپنی حدیں پار کر چکا ہے اور فسطائیت کے اندھیرے چھٹنے والے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر زبان پر ایک ہی نعرہ ہے ’عمران خان کو رہا کرو‘،اور اب عوام کو کوئی نہیں روک سکتا۔
پنجاب اسمبلی کے واقعات پر ردعمل
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں پنجاب اسمبلی کے متعدد ارکان کو ڈی سیٹ کیے جانے اور سیاسی کشیدگی کے باعث پی ٹی آئی اور اس کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔
خیبرپختونخوا کی حکومت کی جانب سے لاہور کا دورہ اسی تسلسل میں اظہارِ یکجہتی کے طور پر دیکھا جارہا ہے، جسے سیاسی استحکام اور آئینی احترام کی ایک نئی کاوش بھی قرار دیا جا رہا ہے۔