سفارتخانے کے اکاؤنٹنٹ نے جعلی دستخطوں اور دستاویزات کے ذریعے 16 کروڑ سے زائد رقم اپنے بیوی کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے؛ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں انکشاف
سلام آباد/ویانا ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 جولائی 2025ء ) آسٹریا میں پاکستان کے سفارتی مشن کا افسر کروڑوں روپے کا غبن کر کے فرار ہوگیا۔ ہم نیوز کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے آسٹریا میں قائم پاکستانی سفارتخانے میں کروڑوں روپے کی مالی بدعنوانی کا انکشاف کیا، اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایک سفارتی افسر نے سرکاری فنڈز کو ذاتی اکاؤنٹس میں منتقل کر کے فرار ہو گیا، مالی بے ضابطگیوں کا یہ واقعہ 2020ء میں پیش آیا جب سفارتخانے کے ایک اکاؤنٹنٹ نے جعلی دستخطوں اور دستاویزات کے ذریعے 4 لاکھ 42 ہزار 256.42 یورو (تقریباً 12 کروڑ 82 لاکھ 90 ہزار 505 روپے) اور 1 لاکھ 34 ہزار 291.45 ڈالر (تقریباً 3 کروڑ 74 لاکھ 6 ہزار 758 روپے) کی رقم سفارتخانے کے اکاؤنٹس سے نکالی اور انہیں خفیہ ذاتی اکاؤنٹس میں منتقل کردیا۔رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ فنڈز ایسے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کیے گئے جو اس افسر اور اس کی بیوی کے نام پر تھے اور پھر دونوں نامعلوم مقام پر فرار ہو گئے، واقعے کے بعد افسر کی برطرفی اور رقوم کی واپسی کی سفارش کی گئی تاہم نومبر 2023ء تک ایک روپیہ بھی واپس نہیں لیا جا سکا، وزارت خارجہ نے آڈٹ ٹیم کو انکوائری رپورٹ فراہم کرنے سے انکار کر دیا جس کے باعث مکمل حقائق تک رسائی ممکن نہیں ہو سکی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشن کے مالیاتی امور میں ہیڈ آف مشن، ہیڈ آف چانسری اور بینک اکاؤنٹس کے 6 شریک دستخط کنندگان کی نگرانی اور ذمہ داری کیوں نظرانداز کی گئی؟ مذکورہ اکاؤنٹنٹ کو 17 فروری 2020ء کو جاری کردہ برطرفی کے حکم نامہ نمبر Estt (V)-6/7/2010 کے تحت نوکری سے برخاست کیا گیا اور غبن شدہ 4,42,256 اور غبن شدہ رقم واپس لینے کا حکم بھی دیا گیا مگر اب تک یہ رقم حاصل نہ کی جاسکی، فروری 2024 میں معاملہ دوبارہ وزارت خارجہ کو رپورٹ کیے جانے کے باوجود اب تک نہ تو تحقیقات کا دائرہ وسیع کیا گیا اور نہ ہی دیگر ذمہ دار افسران کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی۔