وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ملک کو درپیش چیلنجز خصوصاً امن و امان کے مسائل سے نمٹنے کے لیے وقت کا تقاضہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں سیاست سے بالاتر ہو کر ایک مؤثر اور مشترکہ لائحہ عمل اپنائیں۔
یہ بات انہوں نے شمالی اور جنوبی وزیرستان سمیت ضم شدہ اضلاع میں سیکیورٹی کی صورتحال پر منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں صوبائی کابینہ کے متعلقہ اراکین اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشتگردی کے خلاف تمام مکاتبِ فکر اور عوام کی مشاورت سے ایک متفقہ حکمت عملی تیار کی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے ایک حکومتی نمائندہ وفد بھی تشکیل دیا جائے گا جو مختلف علاقوں کا دورہ کر کے عوامی تجاویز اکٹھی کرے گا۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ اس عمل کو مزید مؤثر بنانے کے لیے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، جس میں تمام جماعتوں کے پارلیمانی لیڈروں کو دعوت نامے بھیجے جائیں گے تاکہ قومی یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ منتخب نمائندے باہم یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے لیے طے شدہ حکمت عملی کو عملی جامہ پہنائیں۔ ساتھ ہی انہوں نے ضم شدہ اضلاع کے ایم پی ایز اور ایم این ایز کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کرنے کی ہدایت کی۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ پائیدار امن صرف اجتماعی مشاورت، نتیجہ خیز اقدامات اور متفقہ فیصلوں سے ہی ممکن ہے۔