اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے 9 مئی سے متعلق جناح ہاؤس حملہ کیس کے ملزم رضا علی کی ضمانت منظور کرلی۔
رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے ملزم رضا علی کی ضمانت دو لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی۔
دوران سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ ملزم پر کیا الزام ہے؟ وکیل سمیر کھوسہ نے جواب دیا کہ ملزم پر سب انسپکٹر کو پتھر مار کر زخمی کرنے کا الزام ہے، دو افراد پر ایک ہی پولیس والے کو زخمی کرنے کا الزام ہے، شریک ملزم زین العابدین کی ضمانت منظور ہوچکی ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے پوچھا کہ دو لوگ ایک ہی پولیس والے کو زخمی کیسے کر سکتے ہیں؟ پراسیکیوٹر صاحب پولیس والے نے ایک ہی الزام دو لوگوں پر کیسے لگا دیا؟ زخمی افراد کی فہرست میں تو اس پولیس اہلکار کا نام بھی شامل نہیں۔
پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے مؤقف اپنایا کہ ملزم پر اور بھی کافی الزامات ہیں، سپریم کورٹ چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دے چکی ہے۔
وکیل سمیر کھوسہ نے استدلال کیا کہ چار ماہ کے حکم کے بعد ایک مہینے میں صرف فرد جرم عائد ہوئی ہے،
ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر نہیں ہو رہا،عدالت نے ایک ہفتے کی تاریخ دی ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ پراسیکیوٹر صاحب جونیئر وکیل کیس کر رہے ہوں تو ذیادہ سختی نہ کیا کریں، آپ بھی کبھی جونیئر وکیل رہے ہیں، ضمانت ہونے دیں، پراسیکیوٹر صاحب ساس بھی کبھی بہو تھی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔