مسلم لیگ ن میں شامل ہونے والی ثمر ہارون بلور کو رکن قومی اسمبلی بنانے کا فیصلہ

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پشاور سے پارٹی میں شامل ہونے والی ثمر ہارون بلور کو قومی اسمبلی کی رکن بنانے کا فیصلہ کرلیا۔

وزیراعظم شہباز شریف کے کوآرڈی نیٹر برائے اطلاعات و نشریات اختیار ولی نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ایک نشست ثمربلور کو جبکہ دوسری نشست ایم پی اے جمشید مہمند کی اہلیہ کو دی جائے گی۔

یاد رہے کہ ثمر بلور کا تعلق پشاور سے ہے اور وہ عوامی نیشنل پارٹی اور بلور خاندان کی ایک نمایاں شخصیت کے طور پر پہچانی جاتی ہیں۔

انہوں نے آج وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کیا۔

ثمر ہارون بلور کون ہیں؟

سال 2018 تک ثمر ہارون بلور کو پارٹی اور عام لوگ بالکل نہیں جانتے تھے۔ اس وقت تک وہ گھریلو خاتون تھیں۔ سال 2018 شاید ان کی زندگی کا مشکل ترین سال تھا جب عام انتخابات کے لیے مہم کے دوران ان کے شوہر اور اے این پی کے امیدوار کو پشاور کے علاقے سرکلر روڈ پر ایک جلسے کے دوران دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا۔ حملے میں ہارون بلور جان کی بازی ہار گئے۔ شوہر کی شہادت کے بعد ثمر سیاست کے میدان میں اتریں اور ضمنی انتخاب میں شوہر کی نشست پر کامیاب ہوئیں۔

ثمر بلور نے دہشتگردی کے ہاتھوں اپنے سسر اور شوہر کو کھونے کے باوجود سیاست سے پیچھے ہٹنے کے بجائے میدان میں قدم رکھا۔ وہ بلور خاندان کی پہلی خاتون تھیں جنہوں نے عملی سیاست کا آغاز کیا۔

خاندانی پس منظر

ثمر ہارون بلور پشاور کے بااثر سیاسی و کاروباری خاندان بلور کی بہو ہیں۔

بلور خاندان کا شمار پاکستان کے بااثر ترین خاندانوں میں ہوتا ہے جو کئی دہائیوں سے خیبر پختونخوا کی سیاست میں سرگرم ہے۔

ثمر ہارون بلور سندھ کی اہم شخصیت اور سیاستدان عرفان اللہ مروت کی بیٹی ہیں جبکہ پاکستان کے سابق صدر غلام اسحاق خان کی نواسی ہیں۔ ان کی شادی خیبر پختونخوا کے ممتاز سیاسی رہنما بیرسٹر ہارون بلور (بشیر احمد بلور کے بڑے صاحبزادے) سے ہوئی جو عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سرگرم کارکن تھے۔

ثمر ہارون بلور نے ابتدائی تعلیم کراچی سے حاصل کی اور انگریزی ادب میں ماسٹرز کیا۔

سیاست میں انٹری

ثمر ہارون بلور بلور خاندان کی واحد خاتون ہیں جو اس وقت عملی سیاست کر رہی ہیں۔ سال 2018 تک وہ سیاست سے دور تھیں۔ شوہر کی شہادت کے بعد انہوں نے سیاست میں قدم رکھا۔ اکتوبر 2018 میں انہوں نے خیبر پختونخوا اسمبلی کے حلقہ PK-78 پشاور سے ضمنی انتخاب لڑا اور 20,916 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ ثمر بلور نے دہشتگردی کے ہاتھوں اپنے سسر اور شوہر کو کھونے کے باوجود سیاست سے کنارہ کشی نہیں کی۔

مشکل وقت، گھر فروخت کرنا پڑا

بشیر احمد بلور کی شہادت کے بعد ثمر ہارون بلور کا خاندان مشکلات کا شکار ہو گیا۔ انہیں معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ مسلسل سیکیورٹی خدشات کے باعث انہوں نے پشاور کے بجائے اسلام آباد منتقلی کو ترجیح دی۔ پشاور کینٹ میں واقع ان کا عالیشان گھر بھی فروخت کرنا پڑا جو ن لیگ کے رہنما امیر مقام نے خرید لیا۔

پشاور کا بلور خاندان

غلام احمد بلور کا تعلق پشاور کے ایک بااثر تاجر و سیاسی خاندان سے ہے۔ ان کے آباؤ اجداد کا تعلق باجوڑ ایجنسی سے تھا جو بعد ازاں پشاور منتقل ہوئے۔ ان کے والد حاجی بلور دین ایک معروف تاجر اور سماجی کارکن تھے۔ بلور خاندان نے نہ صرف تجارت میں مقام حاصل کیا بلکہ کئی دہائیوں تک سیاست میں بھی فعال کردار ادا کیا۔ حاجی دین بلور کے بیٹے غلام احمد بلور اور بشیر بلور نے سیاست میں نام کمایا اور پشاور کی سیاست پر طویل عرصے تک راج کیا۔ انہوں نے کئی بار رکن اسمبلی اور وزیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ بلور خاندان کی سیاست ہمیشہ عوامی نیشنل پارٹی کے ساتھ جڑی رہی ہے۔

غلام احمد بلور کی سیاست سے کنارہ کشی، خاندان کی اسلام آباد منتقلی

بلور خاندان کی سیاسی عروج کو بڑا دھچکا اس وقت لگا جب سال 2012 میں بشیر بلور دہشتگردی کے ایک حملے میں شہید ہو گئے۔ اس کے بعد ان کے بڑے بیٹے، جو اس وقت لندن میں تھے، واپس آئے اور والد کی جگہ سیاست میں قدم رکھا لیکن 2013 کے عام انتخابات میں کامیاب نہ ہو سکے۔ بعد ازاں غلام احمد بلور بھی انتخاب ہارنے لگے اور اب باقاعدہ طور پر سیاست سے کنارہ کش ہو چکے ہیں۔

انہوں نے پشاور میں واقع بلور ہاؤس بھی فروخت کر دیا ہے اور پشاور کو ہمیشہ کے لیے خیر باد کہہ کر اسلام آباد منتقل ہو چکے ہیں۔ ان کا اکلوتا پوتا سیاست میں دلچسپی نہیں رکھتا جس کی وجہ سے بلور خاندان اب سیاست سے دور ہو چکا ہے۔

اب صرف ثمر ہارون بلور اور سابق سینیٹر الیاس بلور کے بیٹے غضنفر بلور سیاست میں فعال ہیں لیکن وہ بھی خاندانی جماعت اے این پی کو چھوڑ کر بالترتیب ن لیگ اور پی ٹی آئی میں شامل ہو چکے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *