اسلام آباد (نیوز ڈیسک)نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے شناختی دستاویزات کی فوٹو کاپی کروانے والوں کیلیے پیغام جاری کر دیا۔
شناختی دستاویزات کی فوٹو کاپی کروانا بہت سے کاموں کیلیے ضروری ہوتا ہے لیکن یہ کام کتنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، اس کا اندازہ اکثر شہریوں کو نہیں ہوتا۔
نادرا نے مفاد عامہ میں جاری کیے گئے پیغام میں کہا کہ بلا ضرورت فوٹو کاپی نہ کروائیں اور نادرا کے دفاتر میں صرف اصل دستاویزات دکھائیں۔
پیغام میں کہا گیا کہ نادرا دفاتر میں اسی کی جاری کردہ دستاویزات مثلاً شناختی کارڈ، ایف آر سی، ب فارم وغیرہ اصل کے بجائے اس پر لکھا ہوا نمبر ساتھ لائیں۔
اتھارٹی کے مطابق دیگر اداروں کی جاری کردہ مطلوبہ دستاویزات کو ساتھ لانا ضروری ہے جو نادرا دفتر میں اسکین کرنے کے بعد واپس کر دی جائیں گی۔
واضح دسمبر 2024 میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سر عام‘ کی ٹیم نے فوٹو اسٹیٹ کی دکانوں کے مالکان سے شناختی کارڈ کی سینکڑوں کاپیاں خریدی تھیں۔
فراڈ کو پکڑنے کیلیے سر عام کی ٹیم نے گاہک بن کر لاہور کچہری کے پاس ایک فوٹو اسٹیٹ مشین والے سے یہ سودا کیا کہ وہ ہمیں معقول رقم کے عوض لوگوں کے شناختی کارڈ کی کاپیاں فراہم کرے گا۔
اس قسم کے دکاندار لوگوں کے شناختی کارڈ کی ایک اضافی کاپی کر کے اپنے پاس رکھ لیتے ہیں تاکہ انہیں مناسب ریٹ پر فروخت کیا جا سکے۔
اسی طرح ایک اور آصف نامی دکاندار نے شناختی کارڈ بیچنے کی حامی بھری اور ٹیم سر عام کے نمائندے کو دوسرے دکاندار کے پاس بھیج دیا جس سے سودا طے پایا۔
نجی ٹی وی کی ٹیم نے گفتگو کرتے ہوئے ان دوںوں دکانداروں نے فوراً ہی اپنے جرم اعتراف کرتے ہوئے شرمندگی کا اظہار کیا، آصف نے بتایا کہ میرے چچا بھی اسی طرح یہ کاپیاں فروخت کرتے تھے۔