web counter ایران سے درآمد اور مقامی سپلائی ٹماٹر کی قیمت نیچے لے آئی، بہار میں پھر قلت کا خدشہ – 61News

ایران سے درآمد اور مقامی سپلائی ٹماٹر کی قیمت نیچے لے آئی، بہار میں پھر قلت کا خدشہ

لاہور(نیوز ڈیسک)ایران سے مسلسل درآمدات اور سوات و سندھ سے محدود مقامی سپلائی کے باعث ٹماٹر کی قیمتیں 600 سے 700 روپے فی کلو تک پہنچنے کے بعد کم ہونا شروع ہوگئیں، تاہم موجودہ حالات برقرار رہے تو اگلے سال بہار کے موسم میں ملک میں ٹماٹروں کی قلت اور قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

نجی چینل میں شائع رپورٹ کے مطابق تاجروں کا کہنا ہے کہ پنجاب میں سیلاب اور شدید بارشوں نے ٹماٹر کی فصل کو نقصان پہنچایا ہے، البتہ انہوں نے سندھ کی فصل پر کسی بڑے اثر کو مسترد کیا ہے کیونکہ کراچی کی منڈیوں میں صوبے سے نئی فصل کی آمد شروع ہو چکی ہے، اگرچہ زیادہ تر ٹماٹر ابھی کچے ہیں۔

کراچی میں ایرانی ٹماٹر 200 روپے فی کلو فروخت کیے جا رہے ہیں، جس سے صارفین کو کچھ ریلیف ملا ہے جنہیں گزشتہ ہفتے شہر میں 560 روپے کلو ٹماٹر خریدنا پڑے تھے۔

ملک کے تمام صوبوں میں سال بھر ٹماٹر کی فصلیں پیدا ہوتی ہیں، تاہم فصلوں کے اختتامی ادوار میں اکثر کسی نہ کسی صوبے میں قلت پیدا ہو جاتی ہے، بعض اوقات ایک ہی صوبہ باقی تین صوبوں کی طلب پوری کرتا ہے، ایسے مواقع پر ایران اور افغانستان سے ٹماٹر درآمد کرنا ہی واحد حل بن جاتا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کی سرحد 2 ہفتوں سے زائد عرصے تک بند رہنے اور بھارت کے ساتھ طویل عرصے سے تجارتی تعلقات معطل ہونے کے باعث ایران ہی واحد ذریعہ رہ گیا ہے جو ملکی طلب پوری کر سکتا ہے۔

تاجروں کے مطابق، مارچ سے اپریل کے دوران ٹماٹر کی فراہمی میں کمی متوقع ہے۔

راوی سبزی منڈی لاہور کے سید خالق شاہ نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں سندھ کے کچھ علاقوں سے نئی فصل کی آمد شروع ہو گئی ہے، جبکہ نومبر سے فروری کے دوران فراہمی میں مزید بہتری آئے گی۔

ان کے مطابق، پنجاب کی فصل عام طور پر سال کے درمیانی حصے میں مارکیٹ میں آتی ہے مگر حالیہ بارشوں اور سیلاب نے ٹماٹر تباہ کر دیے ہیں، خیبر پختونخوا کی نئی فصل مئی سے اگست کے درمیان جبکہ بلوچستان کی فصل مارچ کے بعد منڈیوں میں پہنچتی ہے، انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے چند علاقوں سے معمولی مقدار میں ٹماٹر کی آمد شروع ہو چکی ہے۔

سید خالق شاہ نے کہا کہ بارشوں کے باعث سوات کی فصل متاثر ہوئی ہے اور پنجاب میں روزانہ آنے والے 150 سے 200 ٹرکوں کی تعداد کم ہو کر 20 سے 30 رہ گئی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ایرانی ٹماٹر کے 8 سے 9 کلوگرام کے پیکٹ لاہور میں ایک ہزار سے 1500 روپے میں دستیاب ہیں جو چند روز قبل 2500 سے 4000 روپے میں فروخت ہو رہے تھے، سوات کے ٹماٹر کے 15 سے 16 کلوگرام کے پیکٹ کی قیمت بھی 2500 سے 4000 روپے تک آ گئی ہے جو پہلے 4500 سے 6000 روپے تھی۔

پنجاب میں اس وقت سوات اور ایران سے ٹماٹروں کی ترسیل جاری ہے، جہاں روزانہ 70 سے 90 ٹرک ایران سے پہنچ رہے ہیں، ایران سے ترسیل میں 5 سے 6 دن لگتے ہیں جبکہ افغانستان سے دو دن میں ٹماٹر آ جاتے ہیں۔

پاکستان فروٹس اینڈ ویجیٹیبلز ڈیلرز، مرچنٹس، ایکسپورٹرز و امپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرستِ اعلیٰ وحید احمد نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب نے پنجاب کے ساتھ بلوچستان اور سندھ کے کچھ حصوں میں بھی ٹماٹر کی فصل کو بری طرح متاثر کیا ہے، اس کے علاوہ، افغانستان سے سپلائی سرحدی کشیدگی کے باعث معطل ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ ماضی میں بحران کی صورت میں پاکستان بڑی مقدار میں بھارت سے ٹماٹر درآمد کرتا تھا، لیکن 17-2016 میں ایک بیماری پھیلنے کے بعد درآمدات روک دی گئیں، ساتھ ہی ہمسایہ ممالک سے سستے ٹماٹر کی زیادہ درآمدات نے مقامی کاشتکاروں کو بھی حوصلہ شکنی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کی کمی اور کم ٹرانسپورٹ لاگت کے پیش نظر بھارت، ایران اور افغانستان جیسے پڑوسی ممالک سے ٹماٹر درآمد کر کے قیمتوں کو مستحکم رکھا جا سکتا ہے، تاکہ مقامی مارکیٹ میں نرخ گرنے یا بڑھنے سے بچا جا سکے، انہوں نے کہا کہ دولتِ مشترکہ کے ممالک سے بھی درآمدات ممکن ہیں اگر سرحدی حالات اور سپلائی چین بہتر ہو۔

انہوں نے تجویز دی کہ حکومت بحران سے بچنے کے لیے ٹماٹر کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکس کم یا ختم کر سکتی ہے، جیسا کہ ماضی میں پیاز کی قلت کے دوران ہمسایہ ممالک سے پیاز درآمد کی گئی تھی۔

کراچی سبزی منڈی کی ماشاخور ویلفیئر ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد رفیق گجر نے کہا کہ ستمبر اور اکتوبر ہمیشہ نازک مہینے ہوتے ہیں کیونکہ اس دوران مقامی فصل تیار نہیں ہوتی اور طلب درآمدات کے ذریعے پوری کی جاتی ہے، ان کے مطابق پنجاب میں سیلاب سے شدید نقصان ہوا ہے، تاہم سندھ کی فصل نسبتاً محفوظ رہی ہے کیونکہ وہاں پنجاب سے آنے والے سیلابی پانی کی شدت کم تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *