تحریر۔نظام الدین
اے ایمان والو! اگر تمہارے پاس کوئی فاسق (شخص) کوئی خبر لائے تو خوب تحقیق کر لیا کرو (ایسا نہ ہو) کہ تم کسی قوم کو لاعلمی میں (ناحق) تکلیف پہنچا بیٹھو، پھر تم اپنے کئے پر پچھتاتے رہ جاؤ ،،
الحجرات آیت (نمبر 6)
جب ہم قرآن مجید ترجمہ کے ساتھ پڑھتے ہیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ قرآن نے زندگی کی پیچیدگیوں کو کس قدر آسانی کے ساتھ چھوٹے چھوٹے جملوں میں سلجھا دیا ہے اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ وقت کے بدلتے نظریات کے باوجود قرآن کا فلسفہ انسانی مسائل کو کیسے سلیقے سے حل کرتا ہے اور انسانی فکر کو عمل کے راستے منزل دکھا دیتا ہے ،،،
کچھ دنوں پہلے پاکستان کے جنرل عاصم منیر صاحب نے سمندر پار پاکستانیوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس قرآنی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ سوشل میڈیا کے غیر زمہ دارانہ استعمال سے معاشرے پر اس کے بہت زیادہ منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ،
میں اپنے پچھلے کئی مضامین میں اس بولنے والی سوشل میڈیا سے متعلق اخبار میں لکھ چکا ہوں کہ یہ لوگوں کی عقلوں کو جبری تسخیر کرنے پر لگا ہوا ہے اور بڑی طاقتور قوتیں اسے بڑی فنی مہارت سے اپنے اینگل سے حالات دکھا نے پر مجبور کر رہیں ہیں
اس کی سب سے بڑی مثال” اس وقت سامنے آئی جب بھارت کے زیر قبضہ مقبوضہ
کشمیر کے ضلع انت ناگ کے سیاحتی مقام پہلگام میں
دہشت گردی کا ایک واقعہ رونما ہوتا ہے اور کچھ ہی دیر میں سوشل میڈیا پر اس دہشت گردی سے متعلق ایک پوسٹر وائرل ہوتا ہے جس میں ایک عورت اپنے شوہر کی لاش کے پاس بیٹھی رو رہی ہے
اور اس کے نیچے لکھا تھا:
“دھرم پوچھا، ذات نہیں”
اور پھر اس کے بعد سوشل میڈیا پر نفرت انگیز بیانات کا پورا ایک سلسلہ شروع ہوگیا
جس میں بھارت کا الیکٹرونک میڈیا بھی شامل ہوگیا بغیر تحقیق اور مشاہدے کے وہ نفرت انگیز صحافت سامنے آئی جو اس حادثے سے کہیں بڑھ کر خطرناک اور افسوسناک تھی، سب سے پہلے ایک دہشت گرد ہندو نے آگرہ میں ایک مسلمان کو قتل کرتے ہوئے باقاعدہ 26 کا انتقام 2600 سے لینے کا پیغام وائرل کیا ، اس کے بعد، جے، پی ،کے ایک ممبر اسمبلی بال مکند نے جے پور کی جامع مسجد پر چڑھائی کی ، بعد ازاں انبالہ میں مسلمانوں کی دکانوں میں توڈپھوڈ کی گئی اتر پردیش میں سرفراز نام کے ایک نوجوان کو کلہاڑی مار کر شدید زخمی کیا گیا حیرت انگیز بات یہ کہ پولیس یہ سب تماشا دیکھتی رہی اور سوشل میڈیا پر تمام دہشت گردی کے واقعات ہندوستان سے وائرل ہوتے رہے ،
اور دونوں ممالک کی سیاسی قیادتوں کے بیانات سے ایسا لگا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بس اب چھڑنے ہی والی ہے دو ملکوں کی مسلح افواج نے اپنے جنگی ہتھیاروں کو سرحدوں کی جانب بھیجنا شروع کردیا ، ایسا لگا اور محسوس بھی ہوا کہ کوئی تیسری قوت ضرور ہے جو ان جنگی حالات کو روکنے کے بجائے تیز کرنے کی کوشش کررہی ہے اور وہ قوت سوشل میڈیا کو استعمال کررہی ہے ؟ بہرحال پہلگام حادثے کے بعد تادم تحریر دونوں ملکوں کی مسلح افواج ایک دوسرے سے دست و گریباں نہیں ہوئے،
دوسری طرف پاکستان اور ہندوستان میں عوام جوہری جنگ سے بے نیاز دکھائی دیتے ہیں اس کی بنیادی وجہ سوشل میڈیا ہے جس نے جنگ کو مذاق بنایا ہؤا ،، میں نے بچپن میں سارتر کا افسانہ دیوار پڑھا تھا جس کے مرکزی کردار طرح طرح کی مسلسل اذیت ، قید ، ساتھیوں کی موت اور موت کا انتظار کرتے کرتے موت کے خوف سے آزاد ہوگئے تھے بلکل اسی طرح سوشل میڈیا نے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جنگ کے ماحول کو مذاق اور غیر سنجیدہ بنا کر جنگ کے خوف سے آزاد کرادیا ہے ، اس کے پیچھے چھپی عالمی قوانین اسے اپنے اینگل سے استعمال کررہی ہیں اس موقع کے پر ہی قرآن مجید نے کسی بھی خبر کی تحقیق اور تصدیق کا لکھا ہے ،،